the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ روتوراج گائیکواڑ چنئی سپر کنگز کے لیے اچھے کپتان ثابت ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے
دینی مدارس کے اساتذہ کے تربیتی پروگرام کے افتتاحی اجلاس سے ڈاکٹر اسلم پرویز، پروفیسر ارتضیٰ کریم اور مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کے خطابات

حیدرآباد، 7؍ فروری (پریس نوٹ) تعلیمی اداروں کو عصری تقاضو ں کے شانہ بہ شانہ چلنا چاہیے۔ چونکہ عصری تقاضوں سے چشم پو شی کرنا منا سب نہیں ہوگا۔ دینی مدارس کے فارغین کو عصری تعلیم سے جوڑ نے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر محمد اسلم پرویز، وائس چانسلر مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی نے کیا۔ وہ آج دینی مدارس کے اساتذہ کے لیے یونیورسٹی کے مرکز پیشہ ورانہ فروغ برائے اساتذۂ اردو ذریعہ تعلیم اور قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، حکومت ہند، نئی دہلی کے زیر اشتراک منعقدہ 10 روزہ تربیتی پروگرام بعنوان ’’عصری تقاضے اور مدرسہ تعلیم کا کردار‘‘کے افتتاحی اجلاس سے مخاطب تھے۔ 
اس موقع پرکلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہاکہ قرآن اور اسلام کو عصری علوم اور وسائل سے کسی طرح کا پر ہیز نہیں ہے شرط یہ ہے کہ عصری علوم کو مثبت کاموں کے لئے استعمال کیا جائے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسلام اور مدارس نے ہرزمانے کے وسائل اور علوم کو اس عہد کے مطابق اپنا نے کی کوشش کی ہے۔ 
اس موقع پر قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائرکٹر ارتضیٰ کریم نے پروگرام کی غرض و غایت پر تفصیلی روشنی ڈالتے



ہوئے کہا کہ قومی کونسل، اردو زبان و ادب کے فروغ کے لئے کام کر رہی ہے۔ ہندوستان میں مدارس کی ایک بہت بڑی تعداد ہے جو روایتی طرزِ تعلیم پر آگے بڑھ رہی ہے ۔ان مدارس کو عصری علوم اور فنون سے واقف کرانا بھی قومی کونسل کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔اس کے لئے ضروری ہے کہ مدارس موجودہ عہد کے مسائل سے واقف ہوں اور ان کے حل کے لئے جو وسائل موجود ہیں ان سے خاطر خواہ فائدہ اٹھائیں۔ دس دن کا یہ تر بیتی پروگرام دراصل اسی سلسلے کی ایک کوشش ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ مدارس سے وابستہ اساتذہ طالب علموں میں ایسا ذوق و شوق پیدا کریں جس سے عصری علوم کی طرف ان کی رغبت بڑھے اور عصری علوم کو وہ علمِ نافع کے طور پر برتنے کی کوشش کریں۔ اس کے لئے ضروری ہو تا ہے کہ اساتذہ کردار سازی پر بھی دیانت داری کے ساتھ غور کریں۔ مشکل یہ ہے کہ فی زمانہ تعلیم تو عام ہو رہی ہے مگر صحیح تربیت نہ ہونے کی وجہ سے وہ تعلیم جو ہمارے لئے منفعت بخش ہو سکتی تھی وہ کج روی، انتشار اور منافرت کا سبب بنتی جا رہی ہے۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ تعلیم کے ساتھ ہمارے اساتذہ اور والدین بچوں کی تربیت کی جانب بھی متوجہ ہوں ۔دینی مدارس کو عصری علوم اور تقاضوں سے خوف کھانے کی نہیں ہم آہنگ کر نے کی ضرورت ہے۔

پروگرام کی نظامت پروفیسر صدیقی محمد محمود نے کی۔پروفیسر ایچ خدیجہ بیگم، ڈائرکٹر مر کز نے مہمانوں کا استقبال کر تے ہوئے مرکز کا تفصیلی تعارف پیش کیا۔انہوں نے اس طرح کے پروگرام کے انعقاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اساتذہ کو عصری علوم سے اور ان کی اہمیت سے واقف کروانا ہماری ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ پروگرام کے اختتام پر جناب مصبا ح انظر ،اسسٹنٹ پروفیسر ،مر کز نے شکریہ ادا کیا اور اُمید ظاہر کی کہ دس دن تک چلنے والا یہ تربیتی پروگرام کامیابی سے ہم کنار ہو گا ۔
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
تعلیم و ملازمتیں میں زیادہ دیکھے گئے
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.